ترے آشفتہ سے کیا حال بیتابی بیاں ہوگا
Appearance
ترے آشفتہ سے کیا حال بیتابی بیاں ہوگا
جبین شوق ہوگی اور تیرا آستاں ہوگا
زبان شمع محفل سے سنا ہے اہل محمل نے
ترا انجام کیا پروانۂ آتش بجاں ہوگا
تلاطم ہے امیدوں کا تصادم آرزوؤں کا
دل ہنگامہ پرور کون تیرا راز داں ہوگا
رہیں یوں ہی اگر رنگینیاں طرز تبسم کی
مرے زخم جگر پر خندۂ گل کا گماں ہوگا
تجمل سے گزر ہوگا ترے کوچے میں عاشق کا
تمناؤں کا لشکر کارواں در کارواں ہوگا
کبھی توفیق ترک ماسوا کی ہو ہی جائے گی
دل آزاد ہوگا اور عیش جاوداں ہوگا
سرور افزا و مستی خیز و شورش آفریں ہوگی
وہ بزم شعر جس میں وحشتؔ شیوا بیاں ہوگا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |