تری گالی مجھ دل کو پیاری لگے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تری گالی مجھ دل کو پیاری لگے
by فائز دہلوی

تری گالی مجھ دل کو پیاری لگے
دعا میری تجھ من میں بھاری لگے

تدی قدر عاشق کی بوجھے سجن
کسی ساتھ اگر تجھ کوں یاری لگے

بھلا دیوے وو عیش و آرام سب
جسے زلف سیں بے قراری لگے

نہیں تجھ سا اور شوخ اے من ہرن
تری بات دل کو نیاری لگے

بھواں تیری شمشیر زلفاں کمند
پلک تیری جیسے کٹاری لگے

ہوئے سرو بازار دامن کا دیکھ
اگر گرد دامن کناری لگے

نہ جانوں تو ساقی تھا کس بزم کا
نین تیری مجھ کوں خماری لگے

وہی قدر فائزؔ کی جانے بہت
جسے عشق کا زخم کاری لگے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse