تری نگاہ کا انداز کیا نظر آیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تری نگاہ کا انداز کیا نظر آیا
by باقی صدیقی

تری نگاہ کا انداز کیا نظر آیا
درخت سے ہمیں سایہ جدا نظر آیا

بہت قریب سے آواز ایک آئی تھی
مگر چلے تو بڑا فاصلہ نظر آیا

یہ راستے کی لکیریں بھی گم نہ ہو جائیں
وہ جھاڑیوں کا نیا سلسلہ نظر آیا

یہ روشنی کی کرن ہے کہ آگ کا شعلہ
ہر ایک گھر مجھے جلتا ہوا نظر آیا

کلی کلی کی صدا گونجنے لگی دل میں
جہاں بھی کوئی چمن آشنا نظر آیا

سنو تو کس لیے پتھر اٹھائے پھرتے ہو
کہو تو آئینہ خانے میں کیا نظر آیا

یہ دوپہر یہ پگھلتی ہوئی سڑک باقیؔ
ہر ایک شخص پھسلتا ہوا نظر آیا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse