تری ترچھی نظر کا تیر ہے مشکل سے نکلے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تری ترچھی نظر کا تیر ہے مشکل سے نکلے گا
by فانی بدایونی
299770تری ترچھی نظر کا تیر ہے مشکل سے نکلے گافانی بدایونی

تری ترچھی نظر کا تیر ہے مشکل سے نکلے گا
دل اس کے ساتھ نکلے گا اگر یہ دل سے نکلے گا

شب غم میں بھی میری سخت جانی کو نہ موت آئی
ترا کام اے اجل اب خنجر قاتل سے نکلے گا

نگاہ شوق میرا مدعا تو ان کو سمجھا دے
مرے منہ سے تو حرف آرزو مشکل سے نکلے گا

کہاں تک کچھ نہ کہیے اب تو نوبت جان تک پہنچی
تکلف بر طرف اے ضبط نالہ دل سے نکلے گا

تصور کیا ترا آیا قیامت آ گئی دل میں
کہ اب ہر ولولہ باہر مزار دل سے نکلے گا

نہ آئیں گے وہ تب بھی دل نکل ہی جائے گا فانیؔ
مگر مشکل سے نکلے گا بڑی مشکل سے نکلے گا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse