ترک وفا گرچہ صداقت نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ترک وفا گرچہ صداقت نہیں
by قائم چاندپوری

ترک وفا گرچہ صداقت نہیں
پر یہ ستم سہنے کی طاقت نہیں

ترک کر اپنا بھی کہ اس راہ میں
ہر کوئی شایان رفاقت نہیں

کوئی دوا مجھ سے کی کرتا ہے لیک
اب کے طبیبوں میں حذاقت نہیں

کسب ہنر کر نہ کہ اس وقت میں
اس سے بڑی اور حماقت نہیں

نام ہی قائمؔ کا گیا ہے نکل
ورنہ کچھ اتنی تو لیاقت نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse