ترک خواہش زر کر کیمیا گری یہ ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ترک خواہش زر کر کیمیا گری یہ ہے
by عشق اورنگ آبادی

ترک خواہش زر کر کیمیا گری یہ ہے
دل میں رکھ خیال دوست شیشہ و پری یہ ہے

دیکھ ہو گئی نرگس باغ میں تجھے حیراں
شوخ چشم جادوگر تیری ساحری یہ ہے

زلف تیری افسوں گر چشم تیری پر جادو
وہ ہے سحر بنگالہ سحر سامری یہ ہے

میرے آہ بھرنے پر شب کو تو جو ہنستا ہے
وہ عجب ہوائی ہے زور پھلجھڑی یہ ہے

سال تب تھے پل جیسے آن اب قرن سی ہے
وصل کے برس وہ تھے ہجر کی گھڑی یہ ہے

ماہ رو کے کانوں میں گوشوارے رخشاں ہیں
دیکھ عشقؔ وہ زہرہ اور مشتری یہ ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse