ترا کشتہ اٹھایا اقربا نے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ترا کشتہ اٹھایا اقربا نے
by بیان یزدانی

ترا کشتہ اٹھایا اقربا نے
چلے محشر کو مٹی میں دبانے

نفس گم اور سخن باقی رہے گا
نہ ہوگا تار اور ہوں گے ترانے

خدا ٹھنڈا رکھے اے شمع تجھ کو
کھڑی روتی ہے بیکس کے سرہانے

ترے چلنے سے سینے میں زمیں کے
اٹھا اک درد محشر کے بہانے

ہمیں نے پنجۂ دست جنوں سے
کئے ہیں کوہ کی چوٹی میں شانے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse