Jump to content

ترا وصل ہے مجھے بے خودی ترا ہجر ہے مجھے آگہی

From Wikisource
ترا وصل ہے مجھے بے خودی ترا ہجر ہے مجھے آگہی
by جلال الدین اکبر
323483ترا وصل ہے مجھے بے خودی ترا ہجر ہے مجھے آگہیجلال الدین اکبر

ترا وصل ہے مجھے بے خودی ترا ہجر ہے مجھے آگہی
ترا وصل مجھ کو فراق ہے ترا ہجر مجھ کو وصال ہے

میں ہوں در پر اس کے پڑا ہوا مجھے اور چاہیئے کیا بھلا
مجھے بے پری کا ہو کیا گلا مری بے پری پر و بال ہے

وہی میں ہوں اور وہی زندگی وہی صبح و شام کی سر خوشی
وہی میرا حسن خیال ہے وہی ان کی شان جمال ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.