ترا جلوہ شام و سحر دیکھتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ترا جلوہ شام و سحر دیکھتے ہیں
by فرحت کانپوری

ترا جلوہ شام و سحر دیکھتے ہیں
سلیقے سے شمس و قمر دیکھتے ہیں

پہنچنا ہے دل تک نظر دیکھتے ہیں
کدھر دیکھنا تھا کدھر دیکھتے ہیں

محبت کا ان پر اثر دکھتے ہیں
ملا کر نظر سے نظر دیکھتے ہیں

تجھے دیکھنے والے یوں تو بہت ہیں
مگر ہم بہ رنگ دگر دیکھتے ہیں

جو ہیں نکتہ چیں وہ کریں نکتہ چینی
جو اہل ہنر ہیں ہنر دیکھتے ہیں

ابھی تک تو جی ہم نے کھویا نہیں ہے
ابھی ضبط غم کا اثر دیکھتے ہیں

انہیں میری فرحتؔ خبر ہو تو کیوں کر
جو اخبار پڑھ کر خبر دیکھتے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse