تدبیر کریں تو اس میں ناکامی ہو
Appearance
تدبیر کریں تو اس میں ناکامی ہو
تقدیر کا نام لیں تو بد نامی ہو
القصہ عجیب ضیق میں ہیں ہندی
یورپ کا خدا کہاں پر جو حامی ہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |