Jump to content

تدبیر کریں تو اس میں ناکامی ہو

From Wikisource
تدبیر کریں تو اس میں ناکامی ہو
by اکبر الہ آبادی
295308تدبیر کریں تو اس میں ناکامی ہواکبر الہ آبادی

تدبیر کریں تو اس میں ناکامی ہو
تقدیر کا نام لیں تو بد نامی ہو
القصہ عجیب ضیق میں ہیں ہندی
یورپ کا خدا کہاں پر جو حامی ہو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.