تجھ کو آتی ہے دلاسے کی نہیں بات کوئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تجھ کو آتی ہے دلاسے کی نہیں بات کوئی
by سعادت یار خان رنگین

تجھ کو آتی ہے دلاسے کی نہیں بات کوئی
کس طرح تجھ سے رکھے جان ملاقات کوئی

لگ چلے تجھ سے وہ کھانی ہو جسے لات کوئی
ہاتھ کس طرح لگا دے تجھے ہیہات کوئی

ڈر سے میں چپ ہوں ترے ورنہ بھری مجلس میں
بات کرتا ہے کوئی تجھ سے اشارات کوئی

مل گئے راہ میں کل وہ تو کہا رنگیںؔ نے
کس طرح تم سے کرے اب بسر اوقات کوئی

کچھ تو انصاف بھلا کیجئے دل میں اپنے
تم نے مانی بھی کبھی میری اجی بات کوئی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse