Jump to content

تجھ میں تو ایک خوئے جفا اور ہو گئی

From Wikisource
تجھ میں تو ایک خوئے جفا اور ہو گئی
by وحید الہ آبادی
304191تجھ میں تو ایک خوئے جفا اور ہو گئیوحید الہ آبادی

تجھ میں تو ایک خوئے جفا اور ہو گئی
میں اور ہو گیا نہ وفا اور ہو گئی

گل کا کہیں نشاں ہے نہ بلبل کا ذکر ہے
دو روز میں چمن کی ہوا اور ہو گئی

آمد کی سن کے کھولی تھی بیمار غم نے آنکھ
تم آ گئے امید شفا اور ہو گئی

بنت عنب تو رندوں کو یوں ہی مباح تھی
زاہد نظر پڑا تو روا اور ہو گئی

شکل قبول ہو کے پھری آسمان سے
تاثیر ہو گئی تو دعا اور ہو گئی

یاد آ گئی جو کعبے میں آبرو کی اے وحیدؔ
اپنی نماز عشق ادا اور ہو گئی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.