تجھ قبا پر گلاب کا بوٹا
Appearance
تجھ قبا پر گلاب کا بوٹا
دل بلبل گویا ابھی ٹوٹا
سچ کہوں عہد ہے ترا جھوٹا
تو سلامت رہے یہ دل ٹوٹا
خط نے زلفوں کا قتل عام کیا
فوج نادر نے ہند کو لوٹا
دل ہوا بوئے گل سا صحرائی
جب وہ پنجے سے غنچے کے چھوٹا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |