Jump to content

تجھ قبا پر گلاب کا بوٹا

From Wikisource
تجھ قبا پر گلاب کا بوٹا
by ولی عزلت
299410تجھ قبا پر گلاب کا بوٹاولی عزلت

تجھ قبا پر گلاب کا بوٹا
دل بلبل گویا ابھی ٹوٹا

سچ کہوں عہد ہے ترا جھوٹا
تو سلامت رہے یہ دل ٹوٹا

خط نے زلفوں کا قتل عام کیا
فوج نادر نے ہند کو لوٹا

دل ہوا بوئے گل سا صحرائی
جب وہ پنجے سے غنچے کے چھوٹا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.