تجھ سے کیا نسبت کہ تھے لیلیٰ کے کالے ہاتھ پاؤں
Appearance
تجھ سے کیا نسبت کہ تھے لیلی کے کالے ہاتھ پاؤں
حق نے تیرے نور کے سانچے میں ڈھالے ہاتھ پاؤں
ہاتھ پکڑے مجھ کو کھینچے پھر سوئے دشت بلا
اے جنوں اب کر دئے تیرے حوالے ہاتھ پاؤں
خواہ باندھیں خواہ جکڑیں ان کو زنجیروں میں وہ
ہم نے ان زلفوں کے ہاتھوں بیچ ڈالے ہاتھ پاؤں
ہاتھ الجھے جیب سے پھر پاؤں لپٹے خار سے
ہم نے زنداں سے نکلتے ہی نکالے ہاتھ پاؤں
سر سناں نے سینہ خنجر نے لیا ناوک نے دل
ہیں یہ تیری نذر اے تیغ جفا لے ہاتھ پاؤں
کر دیا ہے چور ہم کو نشۂ الفت نے داغؔ
اب بھلا کوئی سنبھلتے ہیں سنبھالے ہاتھ پاؤں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |