تجھ سے کیا نسبت کہ تھے لیلیٰ کے کالے ہاتھ پاؤں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تجھ سے کیا نسبت کہ تھے لیلیٰ کے کالے ہاتھ پاؤں
by داغ دہلوی

تجھ سے کیا نسبت کہ تھے لیلی کے کالے ہاتھ پاؤں
حق نے تیرے نور کے سانچے میں ڈھالے ہاتھ پاؤں

ہاتھ پکڑے مجھ کو کھینچے پھر سوئے دشت بلا
اے جنوں اب کر دئے تیرے حوالے ہاتھ پاؤں

خواہ باندھیں خواہ جکڑیں ان کو زنجیروں میں وہ
ہم نے ان زلفوں کے ہاتھوں بیچ ڈالے ہاتھ پاؤں

ہاتھ الجھے جیب سے پھر پاؤں لپٹے خار سے
ہم نے زنداں سے نکلتے ہی نکالے ہاتھ پاؤں

سر سناں نے سینہ خنجر نے لیا ناوک نے دل
ہیں یہ تیری نذر اے تیغ جفا لے ہاتھ پاؤں

کر دیا ہے چور ہم کو نشۂ الفت نے داغؔ
اب بھلا کوئی سنبھلتے ہیں سنبھالے ہاتھ پاؤں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse