تجھ بن آرام جاں کہاں ہے مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تجھ بن آرام جاں کہاں ہے مجھے
by میر محمدی بیدار

تجھ بن آرام جاں کہاں ہے مجھے
زندگانی وبال جاں ہے مجھے

گر یہی درد ہجر ہے تیرا
زیست کا اپنی کب گماں ہے مجھے

مثل طوطی ہزار معنی میں
سحر ساز سخن زباں ہے مجھے

ہے خیال اس کا مانع گفتار
ورنہ سو قوت بیاں ہے مجھے

خامشی بے سبب نہیں بیدارؔ
باعث زیستن دہاں ہے مجھے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.