تجھے نامہ بر قسم ہے وہیں دن سے رات کرنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تجھے نامہ بر قسم ہے وہیں دن سے رات کرنا
by داغ دہلوی

تجھے نامہ بر قسم ہے وہیں دن سے رات کرنا
کوئی ایک بات پوچھے تو ہزار بات کرنا

نہیں اور خوف قاصد مگر ایک بات کا ہے
جو رقیب بھی وہاں ہو بہت التفات کرنا

وہ ہو تیز رو نہ پائے کوئی تم کو حضرت دل
رہ‌ دوست میں جو چلنا تو ہوا کو مات کرنا

مرے دل کی قیمت اتنی نہ بڑھاؤ کون لے گا
جو تمہیں نہ جانتا ہو یہ اسی سے گھات کرنا

نکل آئیں گے وہ باہر وہیں شور سن کے اے دل
کبھی ان کے کے گھر پہ جا کر کوئی واردات کرنا

وہ کریم کیا نہیں ہے وہ رحیم کیا نہیں ہے
کبھی داغؔ بھول کر بھی نہ غم نجات کرنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse