تجھے اے شعلہ رو کب چھوڑتا ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تجھے اے شعلہ رو کب چھوڑتا ہوں
by جوشش عظیم آبادی

تجھے اے شعلہ رو کب چھوڑتا ہوں
جلے دل کے پھپھولے پھوڑتا ہوں

ذرا چل دیکھ مجھ پر تیغ ابرو
مڑے ہے تو کہ میں منہ موڑتا ہوں

رفو جب تک نہ ہووے حسب صد چاک
یہ رشتہ اشک کا کوئی توڑتا ہوں

سرشتہ دم کا جب تک ہاتھ میں ہے
اسی کو توڑتا ہوں جوڑتا ہوں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.