تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
by خواجہ میر درد

تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا

مرا غنچۂ دل ہے وہ دل گرفتہ
کہ جس کو کسو نے کبھو وا نہ دیکھا

یگانہ ہے تو آہ بیگانگی میں
کوئی دوسرا اور ایسا نہ دیکھا

اذیت مصیبت ملامت بلائیں
ترے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا

کیا مج کو داغوں نے سرو چراغاں
کبھو تو نے آ کر تماشا نہ دیکھا

تغافل نے تیرے یہ کچھ دن دکھائے
ادھر تو نے لیکن نہ دیکھا نہ دیکھا

حجاب رخ یار تھے آپ ہی ہم
کھلی آنکھ جب کوئی پردا نہ دیکھا

شب و روز اے دردؔ در پے ہوں اس کے
کسو نے جسے یاں نہ سمجھا نہ دیکھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse