بے وفا تجھ سے کچھ گلا ہی نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بے وفا تجھ سے کچھ گلا ہی نہیں
by میر اثر

بے وفا تجھ سے کچھ گلا ہی نہیں
تو تو گویا کہ آشنا ہی نہیں

یا خدا پاس یا بتاں کے پاس
دل کبھو اپنے ہاں رہا ہی نہیں

دل سے جو چاہئے سو باندھئے بات
میں نے واللہ کچھ کہا ہی نہیں

تیرے کوچہ سے آہ جانے کو
دل نہیں یا کہ اپنے پا ہی نہیں

یاں تغافل میں اپنا کام ہوا
تیرے نزدیک یہ جفا ہی نہیں

نامے بلبل نے گو ہزار کئے
ایک بھی گل نے پر سنا ہی نہیں

کچھ نہ ہوتا اثرؔ اثر اس کو
بھلے کو نالہ تو کیا ہی نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse