بے وجہ دل جلوں کو جلانے سے کیا غرض

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بے وجہ دل جلوں کو جلانے سے کیا غرض  (1936) 
by احمد شاہ خاں شبنم

بے وجہ دل جلوں کو جلانے سے کیا غرض
مطلب ہی جب نہیں تو ستانے سے کیا غرض

تم سے بگڑ گئی تو جہاں سے بگڑ گئی
تم سے غرض نہیں تو زمانے سے کیا غرض

منظور اگر نہیں کشش عشق دیکھنا
کھینچے سے کیا غرض ہے نہ آنے سے کیا غرض

جب تم کو واسطہ ہی نہیں کچھ رقیب سے
پھر روز اس کی بزم میں جانے سے کیا غرض

شبنمؔ کی طرح کون ہو نالاں شب فراق
ہم کو کسی کی نیند اڑانے سے کیا غرض

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse