بیگانۂ وفا ترا شیوہ ہی اور ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بیگانۂ وفا ترا شیوہ ہی اور ہے
by مبارک عظیم آبادی

بیگانۂ وفا ترا شیوہ ہی اور ہے
اہل وفا کا طور طریقہ ہی اور ہے

دیر و حرم کی راہ میں رکھتے نہیں قدم
ہم رہروان شوق کا رستہ ہی اور ہے

دل بے وفا کے ہاتھ نہ بیچے گا باوفا
تم سے نہیں بنے گا یہ سودا ہی اور ہے

اللہ دل نہ تم کو تڑپتا ہوا دکھائے
دیکھا نہ جائے گا یہ تماشا ہی اور ہے

جلوہ فروش آپ ہیں میں دل فروش ہوں
ایسوں سے کیا بنے گا یہ سودا ہی اور ہے

ٹکڑے ہیں دل جگر کے مبارکؔ کہ شعر ہیں
غزلوں کا آپ کی تو سفینہ ہی اور ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse