بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی
by عشق اورنگ آبادی

بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی
ہجراں کی جو دلبر سے میں کہتا ہوں کہانی

تو یار عزیز آنکھوں میں ہے مہر وشوں کے
نیں ہے مہ کنعاں بھی ترے حسن کے ثانی

ابرو کے ترے چین کے کیا وصف کہوں میں
شمشیر میں جوہر سے ہے خوبی کی نشانی

سر پر ہو سر بزم کہاں شمع میں ہے آب
گر عشق کی آنکھیں جو کریں اشک فشانی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse