بہ لب چوسے ہوئے کیوں کر نہیں ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بہ لب چوسے ہوئے کیوں کر نہیں ہیں
by نسیم دہلوی

بہ لب چوسے ہوئے کیوں کر نہیں ہیں
کہ ہیں گلبرگ لیکن تر نہیں ہیں

نصیب دشمناں ہاں کچھ تو گزرے
کہ رخسارے ترے انور نہیں ہیں

مبارک باد آزادی ہمیں کیا
یہاں مدت سے بال و پر نہیں ہیں

نہ پوچھو شمع سے تکلیف ہستی
کہ شب بھر میں ہزاروں سر نہیں ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.