بہار آئی جنوں لے گا ہمارا امتحاں دیکھیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بہار آئی جنوں لے گا ہمارا امتحاں دیکھیں
by ولی عزلت

بہار آئی جنوں لے گا ہمارا امتحاں دیکھیں
نمک دے گا دل زخمی کو شور بلبلاں دیکھیں

سیا ہے زخم بلبل گل نے خار اور بوئے گلشن سے
سوئی تاگا ہمارے چاک دل کا ہے کہاں دیکھیں

ہمیں دل سوزی ہمیشہ یہاں تک دین و ایماں ہے
کہ جی جلتا ہے جب ہم بلبل فصل خزاں دیکھیں

گزر جاتی ہے دل سے تیر ہو کر یاد اس قد کی
جہاں ہم دوش عاشق ہم کوئی ابرو کماں دیکھیں

ہما سے بچ کے مجھ مجنوں کو دولت عشق کی ہو جو
سگ لیلیٰ کی قسمت ہوں گے میرے استخواں دیکھیں

چلا ہوں عزلتؔ اب صحرا بگولے کی زیارت کو
ملے گا طوف کو مجنوں کا برباد آستاں دیکھیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse