بھولے سے بھی نہ جانب اغیار دیکھنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بھولے سے بھی نہ جانب اغیار دیکھنا
by امیر اللہ تسلیم

بھولے سے بھی نہ جانب اغیار دیکھنا
شرط وفا یہی ہے خبردار دیکھنا

مانند شمع بیٹھ کے طے کی رہ عدم
یارو معجزہ ہے کہ رفتار دیکھنا

کہتی ہے روح دل سے دم نزع ہوشیار
ہم تو عدم کو جاتے ہیں گھر بار دیکھنا

اللہ رے اضطراب تمنائے دید یار
فرصت میں اک نگاہ کی سو بار دیکھنا

تسلیمؔ روئے یار کو حسرت کی آنکھ سے
اچھا نہیں ہے شوق میں ہر بار دیکھنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse