بھولوں تمہیں وہ بشر نہیں ہوں
Appearance
بھولوں تمہیں وہ بشر نہیں ہوں
اتنا بھی بے خبر نہیں ہوں
اللہ رے فرط کاہش تن
ہر چند کہ ہوں مگر نہیں ہوں
دکھلائی نہ دوں یہ غیر ممکن
کچھ آپ کی میں کمر نہیں ہوں
بے حال کہے نہ جانے دوں گا
عاشق ہوں نامہ بر نہیں ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |