بڑھ گئیں گستاخیاں میری سزا کے ساتھ ساتھ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بڑھ گئیں گستاخیاں میری سزا کے ساتھ ساتھ
by عزیز حیدرآبادی

بڑھ گئیں گستاخیاں میری سزا کے ساتھ ساتھ
پیار آتا ہے تری جور و جفا کے ساتھ ساتھ

ضعف سے راہ محبت میں قدم اٹھتے نہیں
پاؤں جمتے ہیں زمیں پر نقش پا کے ساتھ ساتھ

چھوٹ کر کنج قفس سے نکہت گل کی طرح
ہم بھی اڑ کر جائیں گے باد صبا کے ساتھ ساتھ

سرد آہوں سے پھنکا جاتا ہے سینے میں جگر
آتش غم تیز ہوتی ہے ہوا کے ساتھ ساتھ

میرے آنسو بھی بہے جوش محبت میں عزیزؔ
میرے نالے بھی رہے میری دعا کے ساتھ ساتھ

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse