بچہ مزدور
Appearance
میں ہوں اک بچہ مزدور
بچپن سے ہوں کوسوں دور
صبح سے کام پہ جاتا ہوں
شام کو واپس آتا ہوں
میں بھی پڑھنا چاہتا ہوں
آگے بڑھنا چاہتا ہوں
کھیل کود کو وقت نہیں
کیا جی میں بد بخت نہیں
چاہتا ہوں غبارے لوں
ہم سن یاروں سے کھیلوں
لیکن کیا کر سکتا ہوں
دن بھر کام پہ رہتا ہوں
کس سے دل کی بات کہوں
کب تک میں خود پہ روؤں
حالت سے مجبور ہوں میں
اور بچہ مزدور ہوں میں
کاش کوئی مجھ کو سمجھے
مجھ سے نہ بچپن چھینے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |