بولئے کرتا ہوں منت آپ کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بولئے کرتا ہوں منت آپ کی
by امداد علی بحر

بولئے کرتا ہوں منت آپ کی
کیوں مکدر ہے طبیعت آپ کی

پھونکے دیتی ہے کلیجا سینے میں
شعلہ بن بن کر محبت آپ کی

اتنی بے پروائیاں اچھی نہیں
لوگ کرتے ہیں شکایت آپ کی

چاندنی منہ پر نہ پڑنے دیجیے
میلی ہو جائے گی رنگت آپ کی

ایک دل رکھتے تھے وہ بھی کھو چکے
ہو گئے مفلس بدولت آپ کی

داغ ہم کو خال صاحب کو ملا
یہ نصیب اپنا وہ قسمت آپ کی

مر کے پھر زندہ ہوئے سمجھیں گے ہم
جھیل جائیں گے جو فرقت آپ کی

منہ لگا کر پھر نہ ہرگز پوچھنا
واہ کیا اچھی ہے عادت آپ کی

حوریں جنت سے تو پریاں قاف سے
دیکھنے آتی ہیں صورت آپ کی

میری صورت سے اگر نفرت نہیں
کیوں بدل جاتی ہے رنگت آپ کی

ایک بوسے پر ہزاروں حجتیں
مانیے کیوں کر سخاوت آپ کی

سن کے مطلب صاف آنکھیں پھیر لیں
دیکھ لی ہم نے مروت آپ کی

پھول کی جا پنکھڑی اے باغ حسن
داغ دل پر ہے عنایت آپ کی

ہر کسی کے سامنے روتے ہو بحرؔ
بہہ گئی آنکھوں سے غیرت آپ کی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse