بوسہ زلف دوتا کا دو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بوسہ زلف دوتا کا دو
by شاد لکھنوی

بوسہ زلف دوتا کا دو
روحوں بلائیں صدقہ دو

رد و بدل کیا بوسہ دو
لیتا ایک نہ دیتا دو

زلف سیہ کے مجرم ہیں
کالے پانی بھجوا دو

یہ جائیں گے مثل حباب
چھوٹنے دل کا چھالا دو

مشرک کیا ہو وحدت میں
ایک کو دیکھے جھٹکا دو

گھر میں بلا کے قتل کرو
دروازے میں تیغا دو

ہم پہ کھلا ہے راز کمر
اور کسی کو دھوکا دو

چاہئے ہم کو غسل و کفن
کپڑے بدلیں نہلا دو

گل کھا کھا کر دی ہے جان
قبر میں میری چھلا دو

تربت واعظ تک چلو شادؔ
جھوٹے کو حد تک پہنچا دو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse