بوسہ دیتے ہو اگر تم مجھ کو دو دو سب کے دو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بوسہ دیتے ہو اگر تم مجھ کو دو دو سب کے دو
by سردار گینڈا سنگھ مشرقی

بوسہ دیتے ہو اگر تم مجھ کو دو دو سب کے دو
جیبھ کے دو سر کے دو رخسار کے دو سب کے دو

لے کے دو رخسار کے بوسہ جو مانگے سب کے دو
اور تو دے دیں گے بولے پر یہ ہیں بے ڈھب کے دو

مانگتے تجھ سے نہیں اے گل بدن کچھ اور ہم
ہے اگر توفیق تم بوسہ دو نام رب کے دو

روزوں میں گر پاس اپنے آئے وہ رشک قمر
بوسہ ہم افطار کو مانگیں لب اطیب کے دو

مثل‌ یوسف ہو رہا ہوں میں اسیر‌ چاہ غم
بوسہ اے رشک زلیخا دو مجھے عبعب کے دو

میں نہیں ہوں مانگتا دس بیس تم سے یا پچاس
صرف دو بوسہ لب شیریں کے ہنس کر اب کے دو

ہے خوشی یہ آپ کی اے ماہ رو دو یا نہ دو
کون کہتا ہے کہ تم بوسے کسی سے دب کے دو

دو دو کر کے بوسۂ موعود جب میں نے گنے
ہنس کے پوچھا ہیں اکٹھے یہ کیے کب کب کے دو

تب کہا میں نے کہ سن لو شعر میں کیا شرم ہے
صبح کے دو شام کے دو دن کے دو اور شب کے دو

دونوں رخساروں کے بوسہ لیں گے ہم اے سیم تن
دو ہمیں اس ڈھب کے دو تم اور دو اس ڈھب کے دو

مشرقیؔ معشوق دو پچھم کے محفل میں ہو گر
دو دکن کے چاہئیں اتر کے دو پورب کے دو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse