بن ترے کیا کروں جہاں لے کر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بن ترے کیا کروں جہاں لے کر
by جلیل مانکپوری

بن ترے کیا کروں جہاں لے کر
یہ زمیں اور یہ آسماں لے کر

اشک چھلکائے بال بکھرائے
وہ گئے میری داستاں لے کر

دو جہاں کی طلب سے فارغ ہوں
تیرا در تیرا آستاں لے کر

اڑ گئے سب چمن کو رہ گئے ہم
چار تنکوں کا آشیاں لے کر

رنگ محفل ترا بڑھانے کو
آئے ہم چشم خوں فشاں لے کر

سب گئے پوچھنے مزاج ان کا
میں گیا اپنی داستاں لے کر

سب پھرے لے کے اپنے یوسف کو
میں پھرا گرد کارواں لے کر

سب اڑے لے کے پھول گلشن سے
اور ہم اپنا آشیاں لے کر

میری تقدیر کیا بتاؤں جلیلؔ
جا رہی ہے کہاں کہاں لے کر

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse