بندے ہیں تیری چھب کے مہ سے جمال والے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بندے ہیں تیری چھب کے مہ سے جمال والے
by ولی عزلت

بندے ہیں تیری چھب کے مہ سے جمال والے
سب گل سے گال والے سنبل سے بال والے

سیدھی ادا بھی بھولے گئے داغ ہو چھبیلے
اے ٹیڑھی چال والے ٹھوڑی کے خال والے

مت ہو تو نیلا پیلا بخت سیہ کر اجلے
اے الفی شال والے بھگوے رومال والے

کر سرمہ خاکساری دل کے نین سے دیکھا
چل گئے وہ حال والے رہ گئے ہیں قال والے

دھوپوں میں پی جو نکلے تب آب پاشی کرنے
دنگ و دوال والے ہوویں پکھال والے

عزلتؔ کی آہوں آگے تیری نگاہوں آگے
کیا شعلے جھال والے کیا نیزے بھال والے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse