بندہ اگر جہاں میں بجائے خدا نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بندہ اگر جہاں میں بجائے خدا نہیں
by شیخ ظہور الدین حاتم

بندہ اگر جہاں میں بجائے خدا نہیں
لیکن نظر کرو تو خدا سے جدا نہیں

نقطے کا فرق ہے گا خدا اور جدا میں دیکھ
صورت میں گر چھپا ہے بمعنی چھپا نہیں

ہر شے کے بیچ آپ نہاں ہو عیاں ہوا
دیکھا تو ہم نے اس سا کوئی خود نما نہیں

حیران عقل کل کی ہے اس کی صفت کو دیکھ
سب جا میں جلوہ گر ہے مگر ایک جا نہیں

لذت چکھا کے دل کے تئیں ہجر و وصل کی
حاتمؔ سے مل رہا ہے اور اب تک ملا نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse