بلبلا پھوٹے پہ ہو جاتا ہے آب

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بلبلا پھوٹے پہ ہو جاتا ہے آب
by عشق اورنگ آبادی

بلبلا پھوٹے پہ ہو جاتا ہے آب
جان و جاناں میں ہے یہ ہستی حجاب

کیا جھلکتے ہیں در دنداں ترے
ایسی موتی میں کہاں ہے آب و تاب

ہے گا نورانی رخ روشن ترا
رات کو مہتاب دن کو آفتاب

بے طرح اس گھر بسے کی یاد میں
اب تڑپتا ہے دل خانہ خراب

شاد آنکھوں سے کیا ہے دیکھ عشقؔ
ابروئے جاناں کی بیت انتخاب

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse