بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے
by عشق اورنگ آبادی

بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے
جراحت دل محزوں کا درد مرہم ہے

جہاں میں غم سے کوئی عشرت کدہ نہیں خالی
ہے شمع بزم میں گریاں چمن میں شبنم ہے

ہوں آب دیدہ میں نرگس پہ دیکھ کر شبنم
کہ آہ چشم کی صورت بھی اشک سے نم ہے

رکھے ہے لطف شبستان بزم منعم لیک
سواد شام غریباں کا اور عالم ہے

گلوں کا چاک گریباں ہیں بلبلیں نالاں
چمن میں عشقؔ خدا جانے کس کا ماتم ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse