بعد مکیں مکاں کا گر بام رہا تو کیا ہوا
Appearance
بعد مکیں مکاں کا گر بام رہا تو کیا ہوا
آپ ہی جب رہے نہیں نام رہا تو کیا ہوا
چشم سے کیا ہے فائدہ دل میں نہ ہو جو ذوق دید
شیشے میں مے نہ جب رہے جام رہا تو کیا ہوا
ہم سے غریب بھی بھلا مجرے کے باریاب ہوں
اذن تیرا کبھی کبھی عام رہا تو کیا ہوا
غیر وفا میں پختہ ہیں یوں ہی سہی پہ مجھ سا بھی
ایک تری جناب میں خام رہا تو کیا ہوا
رم تو ترا سبھوں سے ہے اے بت من ہرن بھلا
اپنے حضورؔ سے کبھی رام رہا تو کیا ہوا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |