بری اور بھلی سب گزر جائے گی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بری اور بھلی سب گزر جائے گی
by الطاف حسین حالی

بری اور بھلی سب گزر جائے گی
یہ کشتی یونہیں پار اتر جائے گی

ملے گا نہ گلچیں کو گل کا پتا
ہر اک پنکھڑی یوں بکھر جائے گی

رہیں گے نہ ملاح یہ دن سدا
کوئی دن میں گنگا اتر جائے گی

ادھر ایک ہم اور زمانہ ادھر
یہ بازی تو سو بسوے ہر جائے گی

بناوٹ کی شیخی نہیں رہتی شیخ
یہ عزت تو جائے گی پر جائے گی

نہ پوری ہوئی ہیں امیدیں نہ ہوں
یونہیں عمر ساری گزر جائے گی

سنیں گے نہ حالیؔ کی کب تک صدا
یہی ایک دن کام کر جائے گی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse