برہمن بت کدے کے شیخ بیت اللہ کے صدقے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
برہمن بت کدے کے شیخ بیت اللہ کے صدقے
by مرزا محمد رفیع سودا

برہمن بت کدے کے شیخ بیت اللہ کے صدقے
کہیں ہیں جس کو سوداؔ وہ دل آگاہ کے صدقے

جتا دیں جس جگہ ہم قدر اپنی ناتوانی کی
اگر کہسار واں ہووے تو جاوے کاہ کے صدقے

نہ دے تکلیف جلنے کی کسو کے دل کو میرے پر
اثر سے دور رہتی ہیں میں اپنی آہ کے صدقے

عجائب شغل میں تھے رات تم اے شیخ رحمت ہے
میں اس ریش بلند اور دامن کوتاہ کے صدقے

نہیں بے وجہ کوچے سے ترے اٹھنا بگولے کا
ہماری خاک بھی جاتی ہے تیری راہ کے صدقے

کبھو وہ شب بھی اے پروانہ حق باہم دکھاوے گا
تو بل بل شمع پر جاوے میں ہوں اس ماہ کے صدقے

دکھاتی ہے تجھے کس کس طرح سوداؔ کی نظروں میں
جو ہو انصاف تو جاوے تو اس کی چاہ کے صدقے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse