برشکال گریۂ عاشق ہے دیکھا چاہیے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
برشکال گریۂ عاشق ہے دیکھا چاہیے
by مرزا غالب

برشکالِ گریۂ عاشق ہے دیکھا چاہیے
کھِل گئی مانندِ گُل سَو جا سے دیوارِ چمن

اُلفتِ گل سے غلط ہے دعوئی وارستگی
سرو ہے با وصفِ آزادی گرفتارِ چمن

ہے نزاکت بس کہ فصلِ گل میں معمارِ چمن
قالبِ گل میں ڈھلی ہے خشتِ دیوارِ چمن


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.