برسات (سیماب اکبرآبادی, II)

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
برسات
by سیماب اکبرآبادی

برکھا آئی بادل آئے
اوڑھے کالے کمبل آئے
ٹھنڈی ٹھنڈی آئیں ہوائیں
کالی کالی چھائیں گھٹائیں
گرمی نے ڈیرا اٹھوایا
دھوپ پہ سایہ غالب آیا
پھیلا دن کے ساتھ دھندلکا
بھورا بھورا ہلکا ہلکا
بدلی آئی شور مچاتی
بھیگے بھیگے نغمے گاتی
بادل سے امرت جل برسا
امرت جل کیا کومل برسا
ہو گئی زندہ مردہ کھیتی
دھل گئے ذرے چمکی ریتی
دریا اور سمندر ابھرے
تازہ موجیں لے کر ابھرے
تازگیاں ہیں جنگل جنگل
ہر جنگل میں ہے اب منگل
یہ رت یا برسات کا موسم
ہے گویا جذبات کا موسم

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse