بدل دے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بدل دے
by احمق پھپھوندوی

کب تک وطن آلام و مصائب میں خدایا
اب اس کی مصیبت کو مسرت سے بدل دے
کب تک یہ تباہ ستم نکبت داد بار
اب اس کی نحوست کو سعادت سے بدل دے
کب تک یہ شکار الم فاقہ و افلاس
اب اس کی فلاکت کو امارت سے بدل دے
کب تک یہ گرفتار قتال و جدل و جنگ
اب اس کی عداوت کو محبت سے بدل دے
کب تک یہ پشیمان بلا نذر حوادث
اب اس کے غم و رنج کو راحت سے بدل دے
کب تک یہ پرستار وفا وقف خوشامد
اب اس کی اطاعت کو بغاوت سے بدل دے
حد ہو گئی بس اس کی تباہی کی خدایا
اب اس کی غلامی کو حکومت سے بدل دے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse