بجھے بجھے سے شرارے مجھے قبول نہیں
Appearance
بجھے بجھے سے شرارے مجھے قبول نہیں
سواد شب میں ستارے مجھے قبول نہیں
یہ کوہ و دشت بھی آئینۂ بہار بنے
فقط چمن کے نظارے مجھے قبول نہیں
تمہارے ذوق کرم پر بہت ہوں شرمندہ
مراد یہ ہے سہارے مجھے قبول نہیں
مثال موج سمندر کی سمت لوٹ چلو
سکوں بہ دوش کنارے مجھے قبول نہیں
میں اپنے خوں سے جلاؤں گا رہ گزر کے چراغ
یہ کہکشاں یہ ستارے مجھے قبول نہیں
شکیبؔ جس کو شکایت ہے کھل کے بات کرے
ڈھکے چھپے سے اشارے مجھے قبول نہیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |