بجا کہ ہے پاس حشر ہم کو کریں گے پاس شباب پہلے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بجا کہ ہے پاس حشر ہم کو کریں گے پاس شباب پہلے
by اختر شیرانی

بجا کہ ہے پاس حشر ہم کو کریں گے پاس شباب پہلے
حساب ہوتا رہے گا یا رب ہمیں منگا دے شراب پہلے

فضائے شب ہنس کے جگمگائی وہ نازنیں صبح بن کے آئی
ہوا ہے روشن مرے شبستاں میں چاند سے آفتاب پہلے

زباں پہ آیا نہ حرف مطلب کہ کہہ گئیں کچھ شریر نظریں
سوال کرنے نہ پائے ہیں ہم کہ مل گیا ہے جواب پہلے

جناں میں پہلے پہل پیے گا تو لڑکھڑاتا پھرے گا زاہد
سرور کوثر کی ہے اگر دھن جہاں میں پی لے شراب پہلے

ہے خسرو عشق کا یہ فرماں کہ دل لگانا نہیں ہے آساں
جسے ہو کوئے بتاں کا ارماں وہ کو بہ کو ہو خراب پہلے

غم و الم رنج و یاس و حسرت اٹھاؤں گا سب کے رخ سے پردے
تمہیں قسم ہے دل حزیں کی اٹھاؤ تو تم نقاب پہلے

الٰہی وہ بوئے پیرہن سے بھی پہلے ہو ہمکنار آ کر
چمن میں ہوتا ہے جلوہ افروز پھول سے ماہتاب پہلے

یہ کس کے رنگ رخ بہاریں نے بخش دی ہے طراوت نو
شگفتہ ہوتا نہ تھا گلستاں میں اس ادا سے گلاب پہلے

نگاہ ساقی کی مسکرائی کہا جب اخترؔ نے اپنی دھن میں
پئیں گے پیتے رہیں گے میکش مگر یہ خانہ خراب پہلے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse