بت کو بت اور خدا کو جو خدا کہتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بت کو بت اور خدا کو جو خدا کہتے ہیں
by داغ دہلوی

بت کو بت اور خدا کو جو خدا کہتے ہیں
ہم بھی دیکھیں تو اسے دیکھ کے کیا کہتے ہیں

جو بھلے ہیں وہ بروں کو بھی بھلا کہتے ہیں
نہ برا سنتے ہیں اچھے نہ برا کہتے ہیں

بزم احباب و مے ناب وصال معشوق
اب کسی شے میں نہیں جس کو مزہ کہتے ہیں

میں گناہ گار اگر عشق مجازی ہے گناہ
میں خطا‌ وار اگر اس کو خطا کہتے ہیں

پہلے تو داغؔ کی تعریف ہوا کرتی تھی
اب خدا جانے وہ کیوں اس کو برا کہتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse