بت کدہ نزدیک کعبہ دور تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بت کدہ نزدیک کعبہ دور تھا
by حفیظ جونپوری

بت کدہ نزدیک کعبہ دور تھا
میں ادھر ہی رہ گیا مجبور تھا

شام ہی سے ہم کہیں جاتے تھے روز
مدتوں اپنا یہی دستور تھا

وہ کیا جس میں خوشی تھی آپ کی
وہ ہوا جو آپ کو منظور تھا

کچھ ادب سے رہ گئے نالے ادھر
کیا بتائیں عرش کتنی دور تھا

جس گھڑی تھا اس کے جلوے کا ظہور
عرش کا ہم سنگ کوہ طور تھا

اک حسیں کا آ گیا جو تذکرہ
دیر تک محفل میں ذکر حور تھا

وصل کی شب تھی شب معراج کیا
دور تک پھیلا ہوا اک نور تھا

ہر کس و ناکس سے کیا ملتی نگاہ
اپنی آنکھوں میں بت مغرور تھا

عمر بھر فکر سخن میں تھا حفیظؔ
شاعری کا دل میں اک ناسور تھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse