بتو خدا سے ڈرو سنگ دل سوا نہ کرو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بتو خدا سے ڈرو سنگ دل سوا نہ کرو
by واجد علی شاہ

بتو خدا سے ڈرو سنگ دل سوا نہ کرو
یہ موم دل ہے ہمارا اسے جدا نہ کرو

نہ ٹھنڈی سانسیں بھرو دور مے میں ہم نفساں
یہ آگ بھڑکے گی مے خانے میں ہوا نہ کرو

ہم آنکھیں بند کریں پھر دکھاؤ رنگینی
جو چور پکڑا ہے تم شوخئ حنا نہ کرو

چکور ہم کو بنایا دکھا کے عریانی
یہ کھیل چاندنی میں آ کے مہ لقا نہ کرو

غزل میں شعر بہت نرم ہو گئے اخترؔ
یہ کس زبان میں کہتے ہو بد مزا نہ کرو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.