بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں
Appearance
بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں
برہمن جب سفر سوئے الہ آباد کرتے ہیں
نہ گردن مارتے ہیں وہ نہ دیتے ہیں کبھی پھانسی
حسینوں کو یہ سب مشہور کیوں جلاد کرتے ہیں
ستم ایجاد کہتے ہیں یہ کیوں معشوق کو شاعر
ستم بھی کیا کوئی شے ہے جسے ایجاد کرتے ہیں
ہمیں بتلا نہ دیں عاشق جو ہیں روئے کتابی پر
سبق ہے کیا کوئی معشوق جس کو یاد کرتے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |