بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں
by ظریف لکھنوی

بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں
برہمن جب سفر سوئے الہ آباد کرتے ہیں

نہ گردن مارتے ہیں وہ نہ دیتے ہیں کبھی پھانسی
حسینوں کو یہ سب مشہور کیوں جلاد کرتے ہیں

ستم ایجاد کہتے ہیں یہ کیوں معشوق کو شاعر
ستم بھی کیا کوئی شے ہے جسے ایجاد کرتے ہیں

ہمیں بتلا نہ دیں عاشق جو ہیں روئے کتابی پر
سبق ہے کیا کوئی معشوق جس کو یاد کرتے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse