بتائیں تم سے کیا ہم عاشق بیمار کس کے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بتائیں تم سے کیا ہم عاشق بیمار کس کے ہیں
by جمیلہ خدا بخش

بتائیں تم سے کیا ہم عاشق بیمار کس کے ہیں
ہمارے دیدۂ تر طالب دیدار کس کے ہیں

نہ کیوں ہم شکل بلبل مدح میں نغمہ سرا ہوں میں
تمہیں مجھ کو بتا دو پھول سے رخسار کس کے ہیں

کوئی بے خود کوئی با خود ہوئے تیری محبت میں
جو ہیں غافل وہ کس کے ہیں جو ہیں ہشیار کس کے ہیں

اٹھا کر ہاتھ میں تسبیح مجھ سے دل یہ کہتا ہے
برہمن کس کے ہیں ہم صاحب زنار کس کے ہیں

نہ کیوں بہر شہادت سر جھکائیں شوق سے عاشق
بسان تیغ کہیے ابروئے خم دار کس کے ہیں

کہا یہ طائر دل نے الجھ کر زلف پر خم میں
پھنسایا کس نے مجھ کو اور یہ کردار کس کے ہیں

نہیں معلوم زخمی ہو گیا ہے کون شیدائی
گل تازہ جمیلہؔ زخم دامن دار کس کے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.