بام پر آتا ہے ہمارا چاند

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بام پر آتا ہے ہمارا چاند
by سخی لکھنوی

بام پر آتا ہے ہمارا چاند
آسماں سے کرے کنارا چاند

آپ ہی کی تلاش میں صاحب
گردشیں کرتا ہے گوارا چاند

خال اور رخ سے کس کو دوں نسبت
ایسے تارے نہ ایسا پیارا چاند

آگ بھڑکی جو آتشیں رخ کی
ابھی اڑ جائے ہو کے پارا چاند

ہونے تو دو مقابلہ ان سے
غل کریں گے ملک کہ ہارا چاند

چرخ سے ان کو تاکتا ہے سخیؔ
جائے گا ایک روز مارا چاند

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse